ناخن پالش اور جدید سائنس

ناخن پالش ناخن کے مسامات کو بند کر دیتی ہے چونکہ پالش میں رنگ دار کیمیکل ہوتے ہیں
اس لئے یہ کیمیکل بے شمارامراض کا باعث بنتے ہیں۔
خاص طور پراس کا اثر جسم کے ہارمونری سسٹم پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
جس سے خطرناک زنانہ امراض پیدا ہوتے ہیں۔نیز یہ رنگ اشتعال غصہ اوربلڈ پریشر ہائی کرتا ہے۔
اس لئے وہ لوگ جواس مرض میں پہلے مبتلا ہوتے ہیں ان کے امراض میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
ایک خلیجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق طبیبوں نے آج سے دو ہزار سال پہلے انگلیوں کے ناخنوں اور صحت کے درمیان تعلق کو دریافت کرلیا تھا قدیم مصر کی عورتیں بھی اپنے ناخنوں پر رنگ وروغن کرتی تھیں اورنعل پالش فر عون کے دور کی یادگار ہے۔

Comments (1)

سر میں تیل اور کنگھا کرنے کی سنت میں حکمت اور فائدے

(سر میں تیل اور کنگھا کرنے کی سنت میں حکمت اور فائدے)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر انور کو کثرت سے تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی شریف میں کنگھا فرماتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر اقدس پر عمامہ شریف کے نیچے ایک کپڑا (سر بند )رکھتے تھے وہ کپڑا زیادہ تیل لگنے کی وجہ سے تیلی کا کپڑا معلوم ہوتا تھا۔(مشکوۃ،شمائل ترمذی ،رہبر زندگی)
سر میں قدرتی تیل کے مساج سے مرد اور خواتین بہت سی بیماریوں سے بچ سکتیں ہیں۔اس امر کا انکشاف ایوریریک تھراپی رپورٹ میں کہاگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مساج سے بیماریوں کا علاج صدیوں پرانا طریقہ ہے ۔ مساج سے جسم تروتازہ اور پرسکون ہو جاتا ہے۔بالخصوص خالص قدرتی تیل ہی مساج اضطراب اور بے چینی کی کیفیت کو ختم کرتا ہے۔نیز اس کی وجہ سے نبض کی رفتار بھی بہتر ہوجاتی ہے۔جلد کی اکثر بیماریوں کاعلاج قدرتی تیل کامساج ہی ہے۔جلد کی نگت نکھارنے اور جلد کو داغوں سے بچانے کے لئے مساج قدرتی تریاق ہے۔
درحقیقت قدرتی تیل جلد کی اندرونی تہوں میں جذب ہو کر جسم کومختلف بیماریوں کے وائرس سے محفوظ بناتاہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے خون کی گردش جسم کے درجہ حرارت کے متوازی ہو جاتی ہے۔جس سے پور ا جسم خوبصورت اور تندرست ہوجاتا ہے۔گردن اور کندھوں کا مساج ڈیپریشن اور اینگزایٹی کو ختم کر دیتا ہے۔(روزنامہ جنگ)
مزید یہ کہ سر کامساج ذہنی دباؤ ،اعصابی کھچاؤ ،درد سر کے پرانے مریض،گردن کے پٹھوں کا درد ،شانوں کا درد ،نظر کی کمزوری،چہرے کی سرجری کے لئے بہت مفید ہے۔(سائنس اورانسان)
سر میں کنگھا کرنے سے ایک حرارت اور انرجی پیدا ہوتی ہے جو بالوں کے ذریعے جسم کے اعصابی نظام کو قوی کرتی ہے حتی کہ مسلسل کنگھا کرنا بالوں کو بڑھاتا اور انہیں گنھا کرتا ہے۔
کنگھا کرنے کی سنت میں ایک حکمت یہ بھی ہے اگر بالوں میں کنگھا نہ کیا جائے تو ان میں جراثیم اٹک جاتے ہیں۔جو اندر ہی اندر بڑھتے رہتے ہیں اور ایک وقت میں خطرناک کیفیت اختیار کر لیتے ہیں نیز کنگھا نہ کرنا جوؤں کے خطرات کو بھی بڑھادیتاہے۔
http://www.sunnatscience.blogspot.com

Comments (1)

ناخن کاٹنے کی سنت میں حکمت اور طبی فائدے(دوئم)

(ناخن کاٹنے کی سنت میں حکمت اور طبی فائدے)(صفہ دوئم)
طبی اصول اورقانون کے مطابق پیٹ کے کیڑوں کے انڈے انسانی ناخن میں پوشیدہ رہتے ہیں اور انسان جب کھانا کھاتا ہے تو یہ انڈے غذا میں شامل ہو کر پیٹ کے اندر چلے جاتے ہیں اور اندر ہی اندر پھیلتے اور پھولتے رہتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جو خواتین ناخن بڑھاتی ہیں وہ خون کی کمی کاشکار ہوجاتی ہیں اور ایسی عورتیں نفسیاتی امراض کازیادہ شکارہو ں گی حتی کہ ایک ماہر نفسیات کے بقول ناخن بڑھانا اتنا خطرناک ہے کہ انسان کو اتنا نفسیاتی مریض بنادیتا ہے کہ وہ خودکشی کی طرف مائل ہوجاتاہے۔
*تنبیہ: بدقسمتی سے موجودہ دور میں دراز اور پینٹ شدہ ناخن رکھنا داخل فیشن ہے۔گو یہ عمل ان کے دیوالیہ عقل پر دلالت کرتا ہے۔اس لئے پینٹ کے رنگ coating کی وجہ سے پانی ناخن کے جرم اور سطح تک نہیں پہنچتا اس لئے پینٹ لگانے والے کا غسل ،وضو ،طہارت سب ناقص اور باطل رہ جاتے ہیں جن سے بچنا لازم ہے جب کے ان مقامات بال کے برابر جگہ خالی رہ جائے تووضو یا غسل درست نہ ہو گا البتہ مہندی کی سرخی جو کسی قسم کے جرم یا تہہ سے خالی ہوتی ہے۔
عورتوں کے ہاتھ اور مردوں کے سفید داڑھیوں کو رنگ مزین کرنے کیلئے جائز ہے ال لئے کہ اس میں جمالیاتی نیز طبی افادیت بھی ہے۔
چنانچہ ڈاکٹر نڈکرنی نے میٹر یا میڈیکاجلدبیس صفحہ نمبر سات سو تیس میں مہندی کے بارے میں لکھا ہے کہ مہندی میں بارہ تا بیس فیصد ٹینک ایسڈ ہے جو درد سر تلوؤں اور آنکھوں کی جلن اور وجع مفاصل (جوڑوں کادرد)میں اس لیپ سے بے حد فائدہ ہوتا ہے نیز مہندی سے عورتوں کے رحمی امراض اور مردوں کی داڑھی کے خضاب سے ان کی قوت باہ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

تبصرہ کریں

ناخن کاٹنے کی سنت میں حکمت اور طبی فائدے

(ناخن کاٹنے کی سنت میں حکمت اور طبی فائدے)(صفہ اول)
حدیث پاک میں آتا ہے جو جمعہ کے دن ناخن تر شوائے اللہ عزوجل اس کے دوسرے جمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا۔
ناخن کاٹنے کاسنت طریقہ دو طرح سے ہے آپ جس طریقے پر بھی عمل کریں گے ان شاء اللہ سنت کا ثواب پائیں گے کبھی ایک طریقہ پر عمل کریں تو کبھی دوسرے پر تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہوجائے۔
(۱) سب سے پہلے سیدھے ہاتھ کی چھنگلیاپھر بیچ والی پھرانگھوٹھا پھر منجھلی یعنی چھنگلی کے برابر والی پھر شہادت کی انگلی پھر منجھلی ۔
(۲)یہ طریقہ آسان ہے پہلے سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے شروع کر کے ترتیب وار چھنگلیا سمیت ناخن تراشیں مگر انگھوٹھا چھوڑ دیں اب الٹے ہاتھ کی چھنگلیاسے شروع کر کے ترتیب وار انگھوٹھا سمیت ناخن تراش لیں اب آخر میں سیدھے ہاتھ کا انگھوٹھا جو باقی تھا اسکاناخن کاٹ لیں۔
اس طرح سیدھے ہی ہاتھ سے شروع اورسیدھے ہی ہاتھ پر ختم کریں۔
ناخنوں کی صفائی کے بارے میں سوشیل میڈیسن میں ڈاکٹر سیل اور پارک نے لکھا ہے کہ نسل انسان میں اس کااستعمال محدود اور ان کاغیر صاف رہنا بڑا پر خطرہوا کرتا ہے اس لئے زیادہ بڑھے ہوئے ناخن جراثیم کی پناہ گاہ اور اکثر متعدی بیماریوں مثلا ٹائیفائیڈ،اسہال ،پیچش ،ہیضہ اور آنتوں ک کیڑے اور ورم پیدا کرنے والے جراثیم کے پھیلانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سیل لکھتے ہیں کہ بڑھے ہوئے ناخن مضر صحت ہوتے ہیں بعض لوگ اپنے ناخن اپنے دانتوں سے کترتے ہیں۔یہ ایک گندی عادت ہے ناخنوں کو ہمیشہ ان کی قدرتی حدود پر قائم رکھنا چاہئے۔(آداب صحت وپاکیزگی)

تبصرہ کریں

ڈھیلا ڈھالا لباس اور سنت مبارکہ

ڈھیلا ڈھالا لباس اور سنت مبارکہ
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں میں سب سے زیادہ ڈھیلا ڈھالا لباس پسند تھا۔(ابوداؤد ۔ترمذی)
ڈھیلاڈھالالباس پہننے سے پٹھوںMuscles کی افزائش پر مثبت اثر پڑتاہے اور پٹھے چست رہتے ہیں۔
ڈھیلے ڈھالے لباس سے خون کابہاؤ نارمل رہتا ہے اور خون اعضائے رئیسہ Vital Organs تک بغیر کسی دباؤ کے باآسانی فراہم ہوتا ہے ۔ جس سے دل ،دماغ اور نظام ہاضمہ پر بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تنگ لباس ترک کرنے سے ذہنی اور اعصابی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے اعصابی تناؤ اور کھنچاؤ جیسے امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
ماہرین امراض معدہ اور جگر تنگ لباس کو ترک کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔
تنگ لباس سے اعصابی تناؤ کی وجہ سے ایک کیمیائی مادہ Gastrin معدے میں خارج ہوتاہے جس سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور السر جیسے امراض پیداہوتے ہیں۔

تبصرہ کریں

زلفیں رکھنا سنت ہے

زلفیں رکھنا سنت ہے
سنت کے شیدائیوہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کریمہ یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اپنے سر کے بال شریف پورے رکھے،کبھی نصف کان مبارک تک کبھی کان مبارک کی لواور بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گیسو شریف بڑھ جاتے تو مبارک شانوں کوجھوم جھوم کر چومنے لگتے (فیضان سنت)
ٹیکسٹ بک آف پریونیٹو سوشیل میڈیسن میں پرسنل ہا ئیجین کے سلسلہ میں لکھا ہے کہ زلفیں موسمی شدائدسے محفوظ کھنے کا لازمی اور قدرتی آلہ ہیں۔
عورتیں عام طور پر خوبصورتی کے لئے سر میں لمبے بال رکھتی ہیں اور مرد زلفیں اور داڑھی زینت اور وقار کے لئے رکھتے ہیں۔
بہر حال ان کی صفائی بھی بے حد اہمیت رکھتی ہے نیز حجاموں کو اپنے سامان کے صاف رکھنے میں تمام احتیاطی تدابیروں کو ملحوظ رکھنا چاہیے تا کہ پیپ پیدا کرنے والے جراثیم ،آتشک ،خارش اور جوڑوں کے تعدیہ وے نجات حاصل ہو۔(بحوالہ آداب صحت و پاکیزگی )
چلی ارجنٹائن کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے سروے کے بعد اس بات کو تسلیم کیا ہے جن لوگوں کے سر کے بال بالکل برابر ہوتے ہیں ایسے لوگ لو کی بیماریوں ،دماغی دباؤ اور گردوں کی برائٹ ڈزیزسے بچ جائیں گے۔
ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کے مطابق چونکہ بال سیاہ ہوتے ہیں سورج کی روشنی اور اس میں موجود تیز شعاعیں جب سر پر پڑتی ہیں تو ایک کیمیائی عمل شروع ہوجاتاہے
اگر بال ناہموار اور ابھرے ہوئے ہوں تو اس روشنی کی وہاں گردش زیادو ہو کر اس جگہ پر برے اثرات ڈالتی ہے اس لئے سر کے بال ہموار ہوں اورایسا زلفوں میں ممکن ہے اس لئے حدیث پاک میں کنگھا اور بال سنوارنے کی ہدایت کی ہے۔(سنت نبوی اور جدید سائنس)

تبصرہ کریں

لباس میں کالر کے نقصانات

لباس میں کالر کے نقصانات
آج کے مسلمانوں میں تہذیب جدید کی تمام برائیاں خرابیاں عیوب اورتمام نقائص ان کے اندر گھر کرتے چلے جا رہے ہیں ۔حالات زمانہ پر ایک سرسری نظر ڈالئے تو یہ حقیقت عیاں ہے کہ فیشن پرستی کی وبا عام ہو رہی ہے سنت طریقے کی جگہ بد قسمتی سے نئے نئے فیشن اور خاص طور پر ملک کاتعلیم یافتہ طبقہ ان باتوں اور کاموں میں پیش پیش ہے۔
ایک لباس کو ہی لے لیجئے کہ اس میں سو طرح کے فیشن نکال لئے گئے ہیں حالانکہ سنت کے مطابق لباس کے جہاں دینی فوائد ہیں وہا دنیوی اور جسمانی فوائد بھی کثیر تعداد میں ہیں سنت کے مطابق لباس میں کالر کااستعمال ممنوع ہے۔لیکن جدید تہذیب نے کالر اور ٹا ئی کااستعمال کر کے اپنے آپ کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کر دیاہے۔کیونکہ اس قسم کے لباس سے مندرجہ ذیل بیماریوں کے وقوع پذیر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
غدہ درقیہ(گردن میں اگلی طرف کاابھار )جسم کے مختلف نظاموں کی تعمیرو ترقی میں حصہ لیتا ہے۔اسی غدہ میں نقص ہونے کی وجہ سے آدمی کا قد اور نشوو نمامتاثرہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر کالر کااستعمال نہ ہوتا تو موجودہ نسل کے آدمیوں کے قد و قامت میں نمایاں فرق ہوتا اور وہ زیادہ مضبوط اور قد آور ہوتے۔
سر ڈبلیو آربو تھ کہتے ہیں کہ تنگ کالر کااستعمال سر خصوصادماغ خون کی واپسی میں مزاحم ہوتاہے یہاں شریانیں بہت باریک ہوتی ہیں اور ان پر زیادہ دباؤ کی صورت میں ان کے پھٹ جانے کاقوی احتمال ہوتا ہے اور جھکنے کی حالت میں یہ خطرہ اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
لندن کے ڈکٹر سلیبی کی رائے ہے کہ کالر کا استعمال سانس کی آمدورفت میں رکاوٹ کاباعث ہوتا ہے ۔
ہوا جب کاربن لے کر ڈائی آکسائیڈ لیکر باہر خارج ہونا چاہتی ہے تو کالر کی بندش اس کی راہ کوبند کردیتی ہے اور یہ غلیظ ہوا تمام جسم کو گرم اورخون کو کثیف کر کے مسامات کو بند کر دیتی ہے ۔(سنت نبوی اور جدید سائنس)
ڈاکٹر لوہی کونی جرمنی کا مشہور مفکر اور معالج گزرا ہے۔اس کے تمام تجر بات میں ماہرین نے سفید لباس کو اہمیت دی ہے۔(لوہی کونی موجد فن)

تبصرہ کریں

نرم بستراور سنت مبارکہ

نرم بستراور سنت مبارکہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور آرام فرمانے کا بستر چمڑے کا ہوتا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔(شمائل ترمذی)
نرم بستر کمرکے درد کا باعث بن جاتا ہے کیونکہ کمر اور پشت کے عضلات Muscles ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور اگرمسلسل نرم بستر استعمال کیا جائے تو یہ درد بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔
نرم بستر گردوں پر براا ثر چھوڑتا ہے حتی کہ گردوں کی نالیوں Ureters میں ایک پیچیدہ ورم پیداہو جاتا ہے۔نرم بستر کو ترک کرنے سے گردوں کی بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
نرم بستر ریڑھ کی ہڈی کے درمیانی فاصلون کو کم کرنے کا باعث ہے لہذا دور حاضر میں ماہرین اسے ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

تبصرہ کریں

سونے کے آداب

سونے کے آداب
حضور صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب رو بقبلہ ہو کر آرام فرماتے تھے (اسوۃرسول صلی اللہ علیہ وسلم)
حضرت عن میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو کر آنکھوں کوملتے تھے،بسترپر کچھ دیر بیٹھتے۔
رحمتہ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے فورا بعد قیلولہ (آرام )فرماتے ۔
(اتنی دیر جس میں دس آیات پڑھتے ہیں)(ابن ماجہ)
دائیں کروٹ لیٹنے سے معدے اور آنتوں کا بوجھ دل پر نہیں پڑتا ہے جس کی وجہ سے دوران خون متاثر نہیں ہوتا ۔
دائیں کروٹ سونے سے دل معلق رہتا ہے اور شدید گہری نیند نہیں آتی یعنی ذراسی آہٹ پر آنکھ کھل جاتی ہے اور کسی بھی ناگہانی صورت میں انسان اپنی حفاظت کر سکتا ہے اور صبح سویرے عادت کا بھی سبب بنتا ہے۔
بیداری کے بعد بستر پر چند لمحوں کے لئے بیٹھنے سے اور دونوں ہاتھوں سے آنکھیں ملنے سے دل کی دھڑکن کوجسم کی نئی پوزیشن کے مطابق درست حالت میں لانے میں مدد ملتی ہے۔
جس سے دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دوپہر کھانا کھانے کے بعد قیلولہ کرنے سے دل کی شریان پر بوجھ نہیں پڑتا ہے۔
ماہرین امراض قلب کے مطابق دوپہر کھانا کھانے کے بعد کچھ آرام کرنے سے دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تبصرہ کریں

مو نچھیں ترشوانا اور سائنس

مو نچھیں ترشوانا اور سائنس
حدیث مبارکہ کے مفہوم میں ہے کہ مونچھیں ترشواؤ اور داڑھی بڑھاؤ لیکن آج مونچھیں بڑھ رہی ہیں اور داڑھی کا نشان بھی باقی نہیں۔ اس ضمن میں جن نقصانات سے دو چار ہونا پڑتا ہے وہ تحقیق یہ ہے۔
کیول فادر ایک پرتگالی سائنس دان ہے اس کی تحقیق کے مطابق انسانی ہونٹوں میں ایسے حساس اور تیز گلینڈر ہوتے ہیں جن کاتعلق بالواسطہ دماغ سے ہے اور یہی گلینڈز مرد اور عورت کی انفرادی تعلق میں رحجان بڑھاتے رہتے ہیں۔
اوپر کے ہونٹ کے گلینڈ زمیں ایسے ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جن کیلئے بیرونی اثرات اور پانی بہت ضروری ہوتا ہے۔
جب کہ یہ کام اگر مونچھیں بڑی ہو تو نہیں ہوتا کیونکہ مونچھیں جب بڑی ہو گی تو اوپر کے ہونٹ پر پانی بھی لگے گا اور بیرونی ہوائی اثرات سے بھی متاثر ہو گا ورنہ مونچھیں پانی اور ہوا کو روکے رکھتی ہیں اگران گلینڈز کو پانی اور ہوانہ لگے ہو اس سے دائمی نزلہ مسوڑھوں کاورم اوراعصابی کھچاؤ پیداہو جاتے ہیں۔
اگر مونچھیں بڑی ہو تو جراثیم اس میں اٹک جاتے ہیں اور یہی جراثیم اس وقت اندر چلے جاتے ہیں
جب ہم غذا کھاتے ہیں اور یہ سائنس آج تحقیق کر رہی ہے اور مدینے کے سلطان صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں پہلے یہ فرمایا کہ مونچھیں پست کرواور داڑھی بڑھاؤ ۔

تبصرہ کریں

Older Posts »